لبنان کے دارالحکومت بیروت کے گورنر مروان عبود نے کہا ہے کہ بندرگاہ کے علاقے میں تباہ کن دھماکوں کے نتیجے میں تین سے پانچ ارب ڈالر تک مالی نقصان ہوا ہے اور مکانات اور عمارتیں تباہ ہونے سے کم سے کم تین لاکھ افراد بے گھر ہوگئے ہیں. عرب نشریاتی ادارے کے مطابق صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انجنیئر اور ٹیکنیکل ٹیمیں ابھی دھماکوں کے نتیجے میں ہونے والی تباہ کاریوں کا سرکاری تخمینہ لگا رہی ہیں لیکن میرے خیال میں اڑھائی سے تین لاکھ افراد بے گھر ہوگئے ہیں.
انہوں نے بتایا کہ بیروت کی بندرگاہ کے نزدیک گودام میں تباہ کن خطرناک دھماکے سے آدھا شہر متاثر ہواہے دھماکے کے بعد بندرگاہ کے آس پاس سینکڑوں کثیر منزلہ عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئی ہیں اور شاہراہوں پر کھڑی ہزاروں گاڑیاں تباہ ہوچکی ہیں‘لبنان کی انجمن ہلال احمر نے تباہ کن دھماکے میں ایک سو سے زیادہ ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے اور کہا ہے کہ چار ہزار سے زیادہ افراد زخمی ہوئے ہیں.لبنانی حکام کا کہنا ہے کہ دھماکے میں مرنے والوں کی تعداد میں اضافے کا اندیشہ ہے کیونکہ امدادی کارکنان تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے تلے افراد کو نکال رہے ہیں اور بہت سے لوگ ابھی تک لاپتہ ہیںبیروت میں حالیہ برسوں میں یہ سب سے طاقتور دھماکا تھا. لبنانی وزیر صحت حامد حسان نے کہا ہے کہ ناگہانی صورت حال سے نمٹنے کے لیے درکار امدادی اشیاءکی ایک فہرست مرتب کر لی گئی ہے اور اس کو متعدد ممالک کو بھیج دیا گیا ہے دنیا بھر سے تعلق رکھنے والے ممالک نے لبنان کو دھماکے کی تباہ کاریوں سے نمٹنے کے لیے ممکن امداد مہیا کرنے کی پیش کش کی ہے.واضح رہے کہ منگل کے روزلبنان کے دارالحکومت بیروت کی بندرگاہ پر ہونے والے دھماکوں نے ساحلی پٹی کو کھنڈر بنا دیا ہے، شہر کی بندرگاہ تقریباً مکمل طور پر تباہ ہو گئی. بیروت میں دھماکوں کے بعد 2 ہفتے کے لیے ایمرجنسی نافذ کر دی گئی دھماکوں کی ذمے داری کا تعین ہونے تک بندرگاہ انتظامیہ کے عہدے داروں کو گھروں پر نظر بند کرنے کا حکم دے دیا گیا ہے دھماکوں کے بعد سے درجنوں افراد تاحال لاپتہ ہیں، نقصان کا تخمینہ 15 ارب ڈالر لگایا گیا ہے.امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق ایسا لگتا ہے کہ بیروت شاید اب پہلے جیسا نہ رہے‘لبنان کے صدر مشعل عون نے واقعے کی شفاف تحقیقات کی یقین دہانی کرائی ہے بیروت دھماکے میں جاں بحق اور زخمیوں سے اظہار یک جہتی کے لیے پیرس کے ایفل ٹاور کی روشنیاں مقررہ وقت سے ایک گھنٹہ قبل بجھا دی گئیں. امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کو وائٹ ہاﺅس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ لبنان کی مدد کے لیے تیار ہے قبل ازیں انہوں نے بیروت دھماکے کو ایک خوف ناک حملہ قراردیا تھا تاہم انہوں نے اس کی وضاحت نہیں کی تھی ‘صحافیوں نے صدر ٹرمپ سے سوال کیا کہ کیا انہیں یقین ہے کہ یہ دھماکہ کوئی حادثہ نہیں بلکہ حملہ ہی تھا؟.امریکی صدر نے جواباً کہا کہ دھماکے کو دیکھ کر ایسا لگتا ہے میں اپنے کچھ جنرلز سے ملا ہوں، انہیں بھی لگتا ہے کہ یہ حملہ ہو سکتا ہے‘امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق جب امریکی محکمہ دفاع سے صدر ٹرمپ کے اس بیان کی بابت دریافت کیا تو انہوں نے وائٹ ہاﺅس سے رابطے کی ہدایت کی البتہ نیویارک ٹائمز، رائٹرز اور سی این این نے امریکی حکام کے حوالے سے کہا ہے کہ ابتدائی تحقیقات سے ایسا نہیں لگتا کہ یہ دھماکہ کسی حملے کا نتیجہ تھا‘ادھر برطانیہ نے کہا ہے کہ بیروت دھماکے کی وجوہات سے متعلق کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہو گا.
Discussion about this post